اردو

حصہ معروضی

اسباب بغاوت ہند، آثار الضادیداور خطباتِ احمدیہ سرسید احمد خان کی کتابیں ہیں
سرسید کو جدید ادب کا بانی کہتے ہیں۔
آسمان پر نظر آنے والی روشنی نیکی کی دلہن تھی۔
مولانا محمد حسین آزاد کو اردو کا سب سے بڑا انشاءپرداز اور آقائے اردو کہا جاتا ہے۔
محمود غزنوی کے والد کا نام سبکتگین تھا۔
حسین میمندی محمود غزنوی کا ملازمِ خاص/مشیر/وزیر تھا۔
مشرق کا شہسوار سورج کو کہا گیا ہے۔
شعاع کا نیزہ سے مراد سورج کی کرنیں ہیں۔
سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم سید سلیمان ندوی نے مکمل کی۔
سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم علامہ شبلی نعمانی کی تصنیف تھی۔
کپٹان ہملٹن سن۹۹۶۱ءمیں ٹھٹہ آیا۔
شیخ فرید بکھر نے ٹھٹھہ کو عراقِ ثانی کہا ہے۔
 ذخیرة الخوانین شیخ فرید بکھری کی کتاب ہے۔
 اکبر کے آخری دور میں حضرت مجدد الف ثانی اسلام کی سربلندی کے لئے کھڑے ہوئے۔
 ٹیپو سلطان کے والد کا نام حیدر علی تھا۔
 شاہ ولی اللہ نے مسلمانوں کی اخلاقی اور معاشرتی برائیوں کو دور کرنے کے لئے تحریک چلائی۔
 کانگریس سن۵۸۸۱ءمیں قائم ہوئی۔
 مسلم لیگ سن۶۰۹۱ءمیں قائم ہوئی۔
 مولانا محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی نے تحریکِ خلافت شروع کی۔
 تحریکِ خلافت ختم کرنے کے بندووں نے شدھی اور سنگھٹن تحریکیں شروع کی۔
 نظریہ پاکستان کا مقصد پاکستان کو اسلامی اور فلاحی مملکت بنانا ہے۔
 اردو اور علاقائی زبانیں مولفین کی تحریر ہے۔
 ڈپٹی نذیر احمد اردو کے پہلے ناول نگار گنے جاتے ہیں۔
 راشد الخیری کو مصورِ غم کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔
 مسلمانوں کے دورِ موجود میں دولت لامذہبی کی جڑ ہے۔
 بنتِ بہادرشاہ کا نام کلثوم زمانی بیگم تھا۔
 بستی کورالی گاوں کا کھاتا پیتا زمیندار تھا۔
 شاہی حکیم کا نام میر فیض علی تھا۔
 قرطبہ کا قاضی سید امتیاز علی تاج کا ڈرامہ ہے۔
 عبداللہ قاضی کا ملازم ہے۔
 حلاوہ عبداللہ کی بیوی ہے۔
 حلاوہ زبیر کی انا ہے۔
 نی ہاو کے معنی مزاج شریف کے ہیں۔
 شے شے کے معنی ہیں شکریہ۔
 پانچ ہزار الفاظ سیکھر کر اخبار پڑھا جاسکتا ہے۔
 بیجنگ یونیورسٹی میں مادام شان یون اردو پڑھاتی ہیں۔
 جس نظم میں اللہ تعالی کی تعریف کی جائے اسے حمد کہتے ہیں۔
 جس نظم مےں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کی جائے اسے نعت کہتے ہیں۔
 جس نظم میں صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کی جائے اسے منقبت کہتے ہیں۔
 جس نظم میں اللہ تعالی سے دعا کی جائے اسے مناجات کہتے ہیں۔
 اسمعیل میرٹھی کو بچوں کا شاعر کہا جاتا ہے۔
 جنگِ یرموک میں مسلمانوں کے سپہ سالار حضرت ابو عبیدہ رضہ تھے۔
 اقبال کی نظم جوابِ شکوہ نظم شکوہ کے جواب میں لکھی گئی تھی۔
 جس نظم میں کسی زندہ شخص کی تعریف کی جائے اسے قصیدہ کہتے ہیں۔
 جس نظم میں کسی مرحوم شخص کی تعریف کی جائے اسے مرثیہ کہتے ہیں۔
 غزل کے پہلے شعر کو مطلع کہتے ہیں۔
 مولانا ظفر علی خان شاعر کے علاوہ صحافی بھی تھے۔
 مثلث کے ہر بند میں تین مصرعے ہوتے ہیں۔
 پانچ مصرعوں کے بند کو مخمس کہتے ہیں۔
 چھ مصرعوں کے بند کو مسدس کہتے ہیں۔
 چار مصرعوں کے بند کو رباعی کہتے ہیں۔
 رباعی کے پہلے، دوسرے اور چوتھے مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں۔
 وائی کا اردو ترجمہ شیخ ایاز نے کیا ہے۔
 غزل کا آخر شعر جس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے مقطع کہلاتا ہے۔
 میر تقی میر کو خدائے سخن کہتے ہیں۔
 اردو کے سب سے بڑے صوفی شاعر خواجہ میر درد ہیں۔
 مرزا نوشا مرزا اسد اللہ خان غالب کی عرفیت ہے۔
 حسرت موہانی کا نام فضل الحسن ہے۔
 جگر مرادآبادی اسغر گونڈوی کے شاگرد تھے۔
 علی سکندر جگر کا نام ہے۔
 نظیر اکبر آبادی پہلے عوامی شاعر کہلاتے ہیں۔
 ولی محمد نظیر اکبر آبادی کانام ہے۔
 اردو کے پہلے قومی شاعر مولانا الطاف حسین حالی ہیں۔
 اردو کی پہلی قومی نظم مسدس مدو جزر اسلام ہے۔
 دعائے خلیل سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
 نوید مسیحا سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہیں
 نسخہ کیمیا سے مراد قرآن شریف ہے۔
 توصیف نے اپنی سیرت کی بدولت سسرال والوں کا دل جیت لیا۔
 سچی ہمدردی کا مرکزی کردار علیم کا ہے۔
 چینی زبان کے لفظ چائی چن کے معنے اچھا پھر ملیں گے کہ ہیں۔
 چین میں ایک دن اردو کے طالب علموں کے ساتھایک سفر نامہ ہے۔
 سبق گزرا ہوا زمانہ کا بوڑھا آدمی نوجوان لڑکا تھا۔
 سبق گزرا ہوا زمانہ میں سرسید نے اپنی قوم کے نوجوانوں کو مخاطب کیا ہے۔
 اللہ سے دعا ہے کہ کوئی نوجوان اٹھے اور اپنی قوم کی بھلائی میں کوشش کرے۔ یہ جملہ سبق گزرا ہوا زمانہ کا ہے۔
 ہمارے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر دعا کرتے تھے کہ خداوند مجھے مسکین زندہ رکھ۔
۶۷ حضرت عائشہ صدیقہ رضہ نے فرمایا جوکچھ قرآن میں ہے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق ہیں۔
 آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فصل کا نیا میوہ ہمیشہ سب سے کم عمر بچہ جو موجود ہوتا اس کو دیتے۔
 ہملٹن لکھتا ہے کہ ٹھٹھہ میں چار سو کالج ہیں۔
 اللہ کا اصلی گھر تو بچھڑے ہوئے کلیم کی ماں کا دل تھا۔
 ڈرامہ قرطبہ کا قاضی اسلامی عدل کا نمونہ ہے۔
 امتیاز علی تاج کے ڈراموں میں سب سے زیادہ شہرت انارکلی کو حاصل ہے۔
 پہلی جنگِ عظیم مےں ترکی نے جرمنی کا ساتھ دیا۔
 علیم نے ٹوپی چھ روپے میں فروخت کی۔
 زینب بنتِ بہادر شاہ کی گود میں ڈھائی برس کا بچہ تھی۔
 پطرس کے مطابق ہاسٹل میں فارسی کے طلبہ رباعیوں میں تبادلہ خیال کرتے ہیں۔
 ”دشت میں قیس رہو، کوہ میں فرہاد“ میں شاعرانہ حسن تلمیح پایا جاتا ہے۔
 دامن تر کے معنی ہیں گناہ گار کے ہیں۔
 ہبار بن الاسود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب کا قاتل تھا۔
 مسلم لیگ کی بنیاد محسن الملک نے ڈالی۔
 ”ارنی گوئے اوجِ طور“ سے حضرت موسی علہ مراد ہیں۔
 نظیم صبح کا سماں ایک مرثیے سے اقتباس ہے۔
 وائی سندھی زبان میں نظم کی ایک خاص قسم ہے جس میں مطلع کا مصرعہ ثانی ہر شعر کے بعد دہرایا جاتا ہے۔
 کل ہند مسلم لیگ کی بنیاد شہر ڈھاکہ میں ڈالی گئی تھی۔
 مرزا غالب شاعر کے علاوہ خطوط نگار کی حیثیت سے بھی مشہور ہیں۔
 سرسید احمد خان کو انیسویں صدی کا عظیم مصلح سمجھا جاتا ہے۔
 میر درد کے کلام کا سب سے نمایاں پہلو تصوف ہے۔
 مرزا غالب کے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مراسلہ کو مکالمہ بنادیا۔
 اردو ادب کی بے مثال کتاب ”آب حیات“ محمد حسین آزاد کی تحریر کردہ ہے۔
 سرسید کے رسالے کا نام تہذیب الاخلاق تھا۔
 سومناتھ کے لئے جاگیر کی تعداد دو ہزار گاوں تک تھی۔